ساحرہ ظفر
اداسی اور ذہنی دباؤ محض جذباتی کیفیات نہیں بلکہ ایسے خاموش قاتل ہیں جو جسم اور روح دونوں کو اندر سے
کھوکھلا کر دیتے ہیں۔ سائنسی تحقیقات سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ مسلسل غم، مایوسی اور ذہنی دباؤ نہ صرف انسانی سوچ اور رویے کو متاثر کرتے ہیں بلکہ جسمانی صحت پر بھی تباہ کن اثرات مرتب کرتے ہیں۔ اگر کوئی شخص مسلسل منفی خیالات میں الجھا رہے، تو اس کا جسم بیماریوں کا شکار ہونے لگتا ہے، اور وہ تیزی سے توانائی اور خوشی کھو دیتا ہے۔ ماہرینِ صحت کے مطابق، ذہنی دباؤ اور افسردگی کا براہِ راست تعلق کئی جسمانی امراض سے ہے۔ جب انسان مسلسل پریشان رہتا ہے، تو اس کا جسم ایک ہارمون "کورٹیسول" زیادہ مقدار میں خارج کرنے لگتا ہے، جو نہ صرف مدافعتی نظام کو کمزور کرتا ہے بلکہ دیگر خطرناک بیماریوں کا باعث بھی بنتا ہے۔ تحقیق کے مطابق، وہ لوگ جو لمبے عرصے تک اداسی اور ذہنی دباؤ میں مبتلا رہتے ہیں، ان کے جسم میں بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے، جس کی وجہ سے وہ نزلہ، زکام، وائرل انفیکشن اور دیگر بیماریوں کا آسانی سے شکار ہو جاتے ہیں۔ ایک اسٹڈی کے مطابق، مسلسل ذہنی دباؤ اور افسردگی میں مبتلا افراد میں دل کے دورے اور ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ 64 فیصد زیادہ ہوتا ہے، کیونکہ ذہنی دباؤ دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر کو غیر متوازن کر دیتا ہے۔ اس کے علاوہ، افسردگی کی حالت میں انسان زیادہ کھانے کی طرف مائل ہو جاتا ہے، خاص طور پر جنک فوڈ اور چکنائی والے کھانے، جو جسمانی وزن بڑھانے اور شوگر لیول کو متاثر کرنے کا باعث بنتے ہیں۔ نیند کی کمی بھی ایک بڑا مسئلہ ہے، کیونکہ ڈپریشن میں مبتلا افراد کو نیند کے مسائل کا سامنا رہتا ہے، اور مسلسل نیند کی کمی دماغی کمزوری، یادداشت کی خرابی اور چڑچڑے پن کو بڑھا دیتی ہے، جبکہ دل کی صحت پر بھی منفی اثر ڈالتی ہے۔
اداسی اور مایوسی صرف جسم کو نقصان نہیں پہنچاتی بلکہ انسان کی روح اور شخصیت کو بھی متاثر کرتی ہے۔ ایک اداس انسان آہستہ آہستہ اپنی تخلیقی صلاحیتوں سے محروم ہو جاتا ہے اور اپنی صلاحیتوں پر اعتماد کھو دیتا ہے۔ وہ زندگی میں آگے بڑھنے کے بجائے پیچھے ہٹنے لگتا ہے، جو اس کی عملی زندگی پر گہرے اثرات ڈال سکتا ہے۔ ایسے لوگ دوسروں سے ملنے جلنے سے کترانے لگتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ مزید تنہائی اور ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں۔ مسلسل مایوسی انسان کی امید ختم کر دیتی ہے اور وہ ہر چیز میں منفی پہلو دیکھنے لگتا ہے، جس کی وجہ سے اس کا طرزِ زندگی اور رویہ بھی بگڑ جاتا ہے۔ اگر اداسی زہر ہے، تو مثبت سوچ اور خوشی اس کا بہترین علاج ہیں۔ خوش رہنا صرف ایک احساس نہیں بلکہ ایک طاقتور ہتھیار ہے جو بیماریوں کے خلاف انسانی جسم اور دماغ کو مضبوط کرتا ہے۔ جو لوگ خود کو مصروف اور متحرک رکھتے ہیں، وہ نہ صرف ذہنی دباؤ سے محفوظ رہتے ہیں بلکہ زیادہ خوش اور صحت مند زندگی گزارتے ہیں۔ اللہ پر بھروسہ کرنا اور ہر حال میں شکر ادا کرنا ذہنی سکون کے لیے بہترین ذریعہ ہے۔ ورزش، چہل قدمی، یوگا اور جسمانی سرگرمیاں نہ صرف جسم کو صحت مند رکھتی ہیں بلکہ دماغ میں خوشی کے ہارمونز خارج کرنے میں مدد دیتی ہیں۔
اسی طرح، اچھی صحبت اختیار کرنا، مثبت لوگوں کے ساتھ وقت گزارنا، اور اپنی پسندیدہ سرگرمیوں میں مشغول ہونا، جیسے کتابیں پڑھنا، باغبانی کرنا یا کوئی نیا ہنر سیکھنا، ذہنی دباؤ کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ روزانہ کم از کم 15 سے 20 منٹ کی ہنسی نہ صرف ذہنی تناؤ کو کم کرتی ہے بلکہ دل کی صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہوتی ہے۔ اداسی کو معمولی نہ سمجھیں، کیونکہ یہ خاموشی سے آپ کی صحت اور زندگی کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ اگر آپ خود کو مسلسل اداس محسوس کر رہے ہیں، تو اس کے حل کے لیے فوری اقدامات کریں۔ مثبت رویہ اپنانا، اچھی عادتیں اختیار کرنا، اور اپنے جذبات کو کسی قریبی دوست یا ماہرِ نفسیات سے شیئر کرنا ذہنی سکون حاصل کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔ یاد رکھیں، زندگی کی خوبصورتی اسی میں ہے کہ ہر حال میں آگے بڑھا جائے اور خوش رہنے کی کوشش کی جائے۔
No comments:
Post a Comment