تحریر ساحرہ ظفر
عورت محض ایک دن کی کہانی نہیں، وہ ہر دن کی حقیقت ہے۔ وہ صرف 8 مارچ کے نعروں، سیمینارز، یا مبارکبادوں میں محدود نہیں بلکہ ہر صبح کے اجالے، ہر رات کے خواب، اور ہر لمحے کی حقیقت ہے۔ صدیوں سے دنیا نے اسے کمزور سمجھا، مگر اس نے اپنی طاقت، ہمت اور حوصلے سے ہر دور میں خود کو ثابت کیا۔ وہ نرم مزاج ہو سکتی ہے، مگر بے بس نہیں۔ وہ محبت کی مورت ہے، مگر اپنے حق کے لیے کھڑے ہونا بھی جانتی ہے۔ وہ ماں، بہن، بیٹی اور بیوی ہے، مگر سب
سے پہلے وہ خود ہے، ایک مکمل وجود، ایک آزاد انسان!
اگر عورت کی عزت صرف ماں، بہن اور بیٹی ہونے کی وجہ سے کی جا رہی ہے، تو یہ عزت نہیں، ایک مشروط عنایت ہے۔ عورت کی عزت اس کے وجود سے جُڑی ہونی چاہیے، نہ کہ رشتوں کی بیڑیوں میں قید ہو۔ تعلیم، صحت، آزادی، اور خودمختاری اس کی خیرات نہیں، اس کا حق ہیں۔ وہ کس لباس میں ہے، کیسا جیتی ہے، کن خوابوں کا تعاقب کرتی ہے—یہ فیصلہ دنیا نہیں، وہ خود کرے گی!
عورت کا دن صرف نعرے لگانے کا نام نہیں، بلکہ نظریہ بدلنے کا وقت ہے۔ یہ دن محض سوشل میڈیا پوسٹ لگانے کے لیے نہیں، سوچنے کے لیے ہونا چاہیے۔ یہ دن صرف "Happy Women's Day" کہنے کے لیے نہیں، بلکہ عورت کو ہر دن جینے، آگے بڑھنے، اور اپنی پہچان بنانے کا حق دینے کے لیے ہونا چاہیے۔ اگر واقعی عورت کی عظمت کا اعتراف کرنا ہے تو پھر اسے عزت، اختیار، اور برابری کا وہ مقام دینا ہوگا جو صدیوں سے اس سے چھینا جاتا رہا ہے۔
یہ دن نہیں، یہ اعلان ہونا چاہیے—کہ عورت اب خود کو کسی کی محتاج نہیں سمجھے گی، کہ وہ خواب دیکھے گی اور انہیں حقیقت بنائے گی، کہ وہ اپنی زندگی کے فیصلے خود کرے گی، اور کہ اب دنیا کو عورت کے مطابق چلنا ہوگا، نہ کہ عورت کو دنیا کے مطابق!
کیونکہ عورت ایک دن کی محتاج نہیں، وہ ہر دن کی روشنی ہے!
No comments:
Post a Comment