My name is Sahira Zafar, and I am a social worker. I have written over 300Urdu blogs, with some of my work published in books and on my organization's website. I am from Rawalpindi, Pakistan. I am a Master Trainer, a supervisor of social mini-projects, and a curriculum developer. Writing is
Search This Blog
Thursday, October 31, 2024
لڑکے تعلیم سے کیوں ڈرتے ہیں تحریر ساحرہ ظفر
Monday, October 28, 2024
حسد: آج کے معاشرے کا ناسور
حسد ایک ایسا ناسور ہے جو انسان کو اندر سے کھوکھلا کر رہا ہے۔ یہ جذباتی بیماری انسان کے دل کو سکون سے
آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں
ریسرچ کے مطابق آج کل ذہنی دباؤ کی ایک بڑی وجہ اپنے اردگرد کے احمقوں سے نمٹنا ہے -
ایک دانا شخص سے کسی نے پوچھا کہ” آپ اتنے خوش کیسے رہتے ہیں
Tuesday, October 22, 2024
کرسی کی تاریخ: طاقت، ثقافت اور آرام کی علامت
کرسی کا تصور جتنا عام نظر آتا ہے، اس کی تاریخ اتنی ہی دلچسپ اور قدیم ہے۔ انسانی تہذیب کے ارتقا کے ساتھ، بیٹھنے کے طریقے بھی بدلے۔ کرسی محض ایک روزمرہ کا فرنیچر نہیں بلکہ طاقت، حیثیت، فن، اور ثقافتی تبدیلیوں کا آئینہ دار رہی ہے۔
کرسی کا آغاز ابتدائی تہذیبوں میں طاقت اور اختیار کی علامت کے طور پر ہوا۔ مصر، یونان اور روم جیسی قدیم تہذیبوں میں تخت نما کرسیاں بادشاہوں، فلاسفروں، اور اعلیٰ شخصیات کے لیے مخصوص تھیں۔ مصر کے فرعونوں کی کرسیاں سونے اور قیمتی پتھروں سے مزین ہوتی تھیں، جو ان کے رتبے کی عکاس تھیں۔ عام لوگ زمین پر یا چٹائیوں پر بیٹھتے تھے، جس سے کرسی کا تعلق اشرافیہ سے واضح ہوتا تھا۔
بامِ فکر: شعور کی بیداری کا سفر
زندگی کے اس تیز رفتار دور میں، ہم سب کو ایک ایسے مقام کی تلاش ہوتی ہے جہاں ہم اپنی سوچوں کو پروان چڑھا سکیں۔ بامِ فکر ایک ایسی جگہ ہے جہاں ذہن کو وسعت ملتی ہے، خیالات نئی راہیں اختیار کرتے ہیں، اور شعور کی بیداری کا سفر شروع ہوتا ہے۔
تعلیم کی کرن
علی ایک چھوٹے سے گاؤں میں رہتا تھا۔ صبح سویرے اس کے ہم عمر بچے اسکول جاتے تھے، لیکن علی کا دن کھیتوں میں مزدوری کرتے گزرتا تھا۔ اس کے والدین سمجھتے تھے کہ تعلیم امیروں کا شوق ہے، جبکہ غربت کے شکار لوگوں کو صرف پیٹ بھرنے کی فکر کرنی چاہیے۔ علی بھی یہی سوچنے لگا کہ شاید اس کی زندگی ہمیشہ اسی طرح گزرے گی۔
ایک دن گاؤں کے اسکول میں ایک نئی استانی، مریم بی بی، آئیں۔ انہوں نے دیکھا کہ علی جیسے کئی بچے اسکول کے باہر کھیل رہے ہیں یا مزدوری کر رہے ہیں۔ مریم بی بی نے فیصلہ کیا کہ وہ ان بچوں کے والدین سے بات کریں گی اور انہیں تعلیم کی اہمیت سمجھائیں گی۔
جب مریم بی بی علی کے گھر پہنچیں تو علی کے والد غصے میں بولے، "ہمیں اسکول نہیں، مزدوری کرنے والے ہاتھوں کی ضرورت ہے!"
مگر مریم بی بی نے نرمی سے کہا، "اگر علی پڑھ لکھ جائے گا، تو وہ نہ صرف اپنے گھر بلکہ گاؤں کی قسمت بھی بدل سکتا ہے۔" انہوں نے علی کی ماں کو سمجھایا کہ تعلیم صرف کتابوں کا بوجھ نہیں، بلکہ ایک بہتر زندگی کا دروازہ ہے۔
علی کی ماں کچھ دیر کے لیے سوچ میں پڑ گئی۔ اگلے دن علی پہلی بار اسکول گیا۔ شروع میں اسے مشکل پیش آئی، مگر آہستہ آہستہ وہ پڑھائی میں دلچسپی لینے لگا۔ چند مہینوں میں علی نہ صرف پڑھنے لگا بلکہ اپنے خواب بھی دیکھنے لگا — وہ ڈاکٹر بننا چاہتا تھا تاکہ گاؤں کے بیمار لوگوں کا مفت علاج کر سکے۔
علی کے والدین کو جب یہ احساس ہوا کہ ان کا بیٹا پڑھائی میں اچھا ہے اور اپنے خوابوں کے پیچھے بھاگ رہا ہے، تو انہیں خوشی ہوئی کہ انہوں نے علی کو اسکول بھیجا۔ علی کے ساتھ ساتھ گاؤں کے دیگر بچے بھی تعلیم حاصل کرنے لگے، اور گاؤں میں ایک مثبت تبدیلی کی لہر دوڑ گئی۔
یہ سب مریم بی بی کی کوششوں کا نتیجہ تھا، جنہوں نے علی جیسے بچوں کو تعلیم کی نئی دنیا سے روشناس کروایا۔ علی کی کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ تعلیم نہ صرف فرد کی بلکہ پورے معاشرے کی تقدیر بدل سکتی ہے۔
"تعلیم زندگی کی نئی راہیں کھولتی ہے۔"
Sunday, October 20, 2024
رویوں کی کہانی
ایک گاؤں میں احمد اور جمیل پڑوسی تھے، لیکن دونوں کے مزاج بالکل مختلف تھے۔ احمد ہر وقت مسکراتا رہتا اور دوسروں کے کام آتا۔ اگر کسی کو مشکل پیش آتی، تو احمد بغیر پوچھے مدد کے لیے پہنچ جاتا۔ لوگ اس سے خوش تھے اور اس کی صحبت میں سکون محسوس کرتے تھے۔
Monday, October 14, 2024
معاشرے کی کہانی
ہر معاشرے کے اندر سماجی نابرابری ,برائیاں, بدعات, تعصب ,تخریب کاری, اناپرستی, و اقربا پرستی کی بدعاتی موجود ہوتی ہیں. لیکن آج سے 1400سو سال قبل نبی برحق صلی اللہ علیہ وصلم کی آمد کے ساتھ ہی اسلام نے ایک نیا فلسفہ زندگی پیش کیا جس میں ان سب برائیوں سے قطع تعلق و منع فرمایا گیا. اور عملی طور پر ایک نمونہ زندگی ہمارے
Sunday, October 6, 2024
-
ہم ایسے معاشرے میں رہتے ہیں جہاں مرد کو صرف ایک کردار کی صورت میں دیکھا جاتا ہے—مضبوط، غیر متزلزل، اور جذبات سے عاری۔ جیسے وہ لوہے کا بنا ...
-
تحریر ساحرہ ظفر پاکستان میں یہ بات کوئی نئی نہیں کہ تعلیمی ادارے بچوں کو ایک مخصوص سانچے میں ڈھال دیتے ہیں۔ "لکیریں کھینچنا" یا ...