Search This Blog

Friday, November 8, 2024

مرد کے معاشرے میں عورت کے لئے حفاظت اور عزت کے مسائل


تحریر ساحرہ ظفر 


مرد کے معاشرے میں عورت ہمیشہ سے آزمائشوں اور چیلنجز کا سامنا کرتی آئی ہے۔ ہر عورت چاہے جتنی بھی محتاط، باعزت، اور خودمختار ہو، اسے قدم قدم پر کسی نہ کسی طرح مردوں کی نگاہوں میں پوشیدہ ہوس کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ ہوس بسا اوقات نظروں میں جھلکتی ہے، کبھی رویوں میں ظاہر ہوتی ہے اور کبھی الفاظ کی صورت میں کھل کر سامنے آ جاتی ہے۔


عورت کا جسمانی تحفظ ہو یا عزت و ناموس کی بات ہو، اسے ہمیشہ اپنی حفاظت کے لئے چوکنا رہنا پڑتا ہے۔ اس معاشرتی جبر نے عورت کو ایک مخصوص خول میں بند کردیا ہے، جہاں وہ ہر وقت مرد کی نظروں اور رویوں سے بچنے کی کوشش میں لگی رہتی ہے۔ کسی بھی عوامی مقام پر ہو، دفتر ہو یا تعلیمی ادارہ، اسے ہمیشہ اس بات کا خوف رہتا ہے کہ وہ کسی کی نظر میں نا چاہے توجہ کا مرکز نہ بن جائے۔


معاشرتی تربیت کا فقدان بھی اس صورتحال کی ایک بڑی وجہ ہے۔ لڑکوں کو صحیح معنوں میں خواتین کی عزت و احترام کا سبق نہیں سکھایا جاتا۔ چھوٹی عمر سے ہی لڑکوں کو آزادی اور خود مختاری کی تربیت دی جاتی ہے، جبکہ لڑکیوں کو اپنی حفاظت کی ہدایت کی جاتی ہے، جیسے کہ ساری ذمہ داری انہی پر ہو۔ معاشرے میں مردانہ برتری کی سوچ اور عورت کے لیے محدود مواقع و حقوق نے بھی اس مسئلے کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔


یہ رویے نہ صرف عورت کی زندگی کو مشکل بناتے ہیں بلکہ ایک مثبت معاشرے کے قیام میں بھی رکاوٹ ہیں۔ جب تک معاشرتی سطح پر مرد و زن کے درمیان احترام، برابری اور انصاف کے اصولوں کو نہیں اپنایا جائے گا، تب تک عورتوں کو اپنی حفاظت اور عزت کے لئے ایک مستقل جنگ لڑنی پڑے گی۔


یہ ضروری ہے کہ والدین اپنے بیٹوں کو بچپن سے ہی عورتوں کی عزت کرنا، ان کی آزادی اور حقوق کا احترام کرنا سکھائیں۔ ادارے، حکومتی سطح پر اور معاشرتی تنظیمیں بھی ایسے پروگرامز اور آگاہی مہم چلائیں جو لوگوں کو اس بات کی ترغیب دیں کہ خواتین کو احترام، عزت اور اعتماد کے ساتھ جینے دیا جائے۔


اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ معاشرے میں شعور بیدار کیا جائے کہ عورت انسان ہے، کوئی شے نہیں۔ اس کے جذبات اور حقوق بھی اتنے ہی اہم ہیں جتنے کسی مرد کے۔


No comments: