Search This Blog

Saturday, November 2, 2024

استاد بھی ایک انسان ہے ۔۔تحریر ساحرہ ظفر

 ہم سب اس بات پر گفتگو کر رہے ہیں کہ ایک اُستاد کو کامل ہونا چاہیے، مگر میرا یہ بھی ماننا ہے کہ اُستاد کی تربیت کا پہلو بھی انتہائی ضروری ہے۔ ایک کامیاب 

تعلیمی نظام میں یہ لازم ہے کہ اُستاد کے ساتھ اُس کے نگران، یعنی سپروائزر اور پرنسپل، بھی مل کر کام کریں تاکہ اُس کی کارکردگی میں بہتری آ سکے۔ اُستاد بھی ایک انسان ہے، اور اُس پر بھی مسائل اور ذمہ داریوں کا بوجھ ہو سکتا ہے، جیسے طلباء اپنی ذاتی مشکلات کے ساتھ اسکول آتے ہیں۔


بہت بار یہ حقیقت نظرانداز کر دی جاتی ہے کہ اُستاد کی ذاتی زندگی میں بھی پریشانیاں اور چیلنجز ہو سکتے ہیں۔ اگر ایسے حالات میں اُستاد کو مناسب رہنمائی اور مدد فراہم کی جائے، تو اُس کی تدریسی صلاحیتوں میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے۔ اگر کسی اُستاد کو معاشی مشکلات یا ذہنی دباؤ کا سامنا ہو، تو اس کے اثرات اس کی تدریس پر بھی مرتب ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، اگر اُستاد کو کسی تعلیمی مشکل یا نصاب کے حوالے سے مسائل درپیش ہوں، تو اس کا نگران یا پرنسپل اس سے مشاورت اور تعاون کرے تاکہ وہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر سکے۔


تحقیقی مطالعات سے بھی یہ ثابت ہوا ہے کہ ایسے اُستاد جنہیں اپنے سپروائزر یا پرنسپل سے مستقل تعاون اور مدد ملتی ہے، اُن کی کارکردگی اور تعلیم کے معیار میں بہتری آتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تعلیمی اداروں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اُستادوں کے لیے تربیتی پروگرام منعقد کریں جو نہ صرف تدریسی مسائل بلکہ ذاتی مسائل کے حل میں بھی معاون ثابت ہوں۔ اس کے ساتھ ساتھ، اُستادوں کی پیشہ ورانہ ترقی کے لیے وقتاً فوقتاً تربیتی سیشنز منعقد کیے جائیں۔


پاکستان میں بہت سے ایسے اساتذہ سے میں ذاتی طور پر ملی ہوں جو معاشی مسائل کے باعث تین تین نوکریاں کرنے پر مجبور ہیں، اور ان کا مقصد صرف معاشی مشکلات کو کم کرنا ہوتا ہے۔ ان حالات میں وہ تعلیمی ذمہ داریوں پر مکمل توجہ نہیں دے پاتے۔ ایسی صورتحال میں ضروری ہے کہ تعلیمی ادارے اور نگران حضرات اساتذہ کی بھرپور مدد کریں تاکہ وہ سکون سے اور یکسوئی کے ساتھ تدریس کا فریضہ انجام دے سکیں اور معاشرے کے لیے بہترین نسل کی تربیت کر سکیں۔


No comments: