Search This Blog

Saturday, November 9, 2024

صرف وہ مالک ہے

 

تحریر ساحرہ ظفر

انسان کا سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ وہ اپنی حقیقت کو پہچانے اور اپنی سرکشی سے بچ کر اپنے خالق کی رضا کی طرف قدم بڑھائے۔ جب انسان اپنی بےنیازی میں مبتلا ہو جاتا ہے تو وہ یہ بھول جاتا ہے کہ آخرکار اسی کی طرف لوٹنا ہے۔ سورة العلق کی آیات 6 تا 15 ہمیں اس بات کی طرف متوجہ کرتی ہیں کہ جو شخص اللہ کی رضا کے راستے سے ہٹانے کی کوشش کرتا ہے، وہ نہ صرف اللہ کے حقوق بلکہ دوسروں کے حقوق بھی پامال کرتا ہے۔


یہ آیات ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ اگر کوئی شخص نماز پڑھنے والے کو اس عمل سے روکتا ہے یا اس کے راستے میں رکاوٹ ڈالتا ہے تو یہ دراصل اللہ کے حقوق کی توہین ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ بندوں کے حقوق بھی اس میں شامل ہیں، کیونکہ کسی کو اس کے عمل سے روکنا اس کی آزادی اور اس کے حق پر اثر انداز ہوتا ہے۔


اگر کوئی شخص اس راستے سے گمراہ ہو جائے یا حق کو جھٹلائے، تو ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ اللہ ہی جانتا ہے اور دیکھ رہا ہے، اور ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی روش کو بہتر بنائیں تاکہ ہم نہ صرف اللہ کے قریب جا سکیں، بلکہ اپنے ارد گرد کے لوگوں کے لیے بھی ایک اچھا نمونہ پیش کر سکیں۔


یہ باتیں ہمیں اس طرف متوجہ کرتی ہیں کہ ہماری روزمرہ کی زندگی میں اللہ اور بندوں کے حقوق کو متوازن طریقے سے سمجھنا ضروری ہے۔ ہماری نیک نیتی اور اچھے اخلاق نہ صرف ہمیں اللہ کے قریب لے جاتے ہیں بلکہ ہمارے عمل دوسروں کے لیے بھی فائدہ مند ہوتے ہیں۔


اس لیے، ایک مومن کو یہ دعا کرنی چاہیے: "یا اللہ! تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو پاک ہے، یقینا میں ظلم کرنے والوں میں سے ہوں۔ جس کسی مومن کو میں نے تکلیف دی، اسے برا کہا، اس پر لعنت کی، یا اسے سزا دی، تو اسے اس کے لیے رحمت اور پاکیزگی کا سبب بنا دے اور قیامت کے دن اس کے ذریعے مجھے اپنے قریب کر لے۔ اے اللہ! مجھے اچھے اخلاق کی ہدایت عطا فرما، تیرے سوا کوئی اچھے اخلاق کی ہدایت نہیں دے سکتا، اور برے اخلاق کو مجھ سے دور فرما، تیرے سوا کوئی مجھ سے برے اخلاق دور نہیں کر سکتا۔"


یہ دعا نہ صرف اللہ کے حقوق کو سمجھنے کا ایک طریقہ ہے، بلکہ بندوں کے حقوق کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتی ہے۔ یہ ہمیں سکھاتی ہے کہ ہمارا مقصد نہ صرف اللہ کی رضا حاصل کرنا ہے، بلکہ ہم جو بھی عمل کریں، وہ دوسروں کے لیے فائدہ مند ہو اور ہم سب ایک دوسرے کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئیں۔


آمین یا رب العالمین


No comments: