Search This Blog

Saturday, December 14, 2024

کچھ لفظوں کی تاثیر۔تحریر ساحرہ ظفر

 کچھ باتیں زہر کی طرح ہوتی ہیں، جنہیں بار بار دہرایا جائے تو ان کی تاثیر اتنی بڑھ جاتی ہے کہ وہ زندگی کو برباد کر دیتی ہیں۔ یہ تلخ الفاظ اور رویے، چاہے کتنے ہی معمولی کیوں نہ لگیں، دل و دماغ پر گہرے زخم چھوڑ دیتے ہیں۔ اکثر ہم دیکھتے ہیں کہ مرد اپنی بیویوں کو اہمیت نہیں دیتے، ان کے ساتھ کوئی بات شیئر کرنا توہین سمجھتے ہیں، اور ہر موقع پر اپنی انا اور اکڑ کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ یہ سب صرف اس لیے کرتے ہیں کہ دنیا ان کو "بڑا مرد" سمجھے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ایسا رویہ رکھنے والے مرد نہیں، بلکہ نامرد ہوتے ہیں۔


معاشرے میں اس قسم کے رویے صرف ازدواجی تعلقات تک محدود نہیں۔ یہ رویے والدین اور اولاد کے رشتے، بہن بھائیوں کے تعلقات، اور دوستوں کے بیچ بھی عام نظر آتے ہیں۔ مثلاً، کچھ والدین اپنی اولاد کی رائے کو اہمیت نہیں دیتے اور ہر فیصلے میں اپنی مرضی مسلط کرتے ہیں، صرف یہ ثابت کرنے کے لیے کہ وہ "بڑے ہیں" اور ان کا فیصلہ ہی صحیح ہے۔ یہ زہریلا رویہ بچوں کے اعتماد کو ختم کر دیتا ہے اور ان کی شخصیت کو کمزور بنا دیتا ہے۔


اسی طرح، بہن بھائیوں کے درمیان بھی بعض اوقات یہ دیکھا جاتا ہے کہ بڑے بہن بھائی اپنی بات کو ہمیشہ صحیح سمجھتے ہیں اور چھوٹوں کو نہ تو عزت دیتے ہیں اور نہ ہی ان کی بات سننا ضروری سمجھتے ہیں۔ یہ رویہ خاندانی رشتوں میں فاصلے پیدا کرتا ہے اور محبت کو کمزور کر دیتا ہے۔


دفاتر میں بھی یہی مسئلہ نظر آتا ہے، جہاں بعض لوگ اپنے عہدے یا طاقت کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں اور اپنے ماتحتوں کو نیچا دکھاتے ہیں۔ وہ اپنی باتوں میں طنز، سخت لہجے، اور حقارت کا مظاہرہ کرتے ہیں، جس سے نہ صرف کام کا ماحول خراب ہوتا ہے بلکہ ان کے تعلقات بھی کمزور ہو جاتے ہیں۔


حقیقت یہ ہے کہ معاشرہ تبھی مضبوط بنتا ہے جب ہر شخص دوسرے کی عزت کرے، چاہے وہ تعلق کسی بھی نوعیت کا ہو۔ مرد وہ ہوتا ہے جو عورت کو عزت دے، اسے اپنی طاقت سمجھے، اور اس کے جذبات کی قدر کرے۔ والدین وہ ہوتے ہیں جو اپنی اولاد کے خیالات کو سنیں اور ان کی شخصیت کو مضبوط بنائیں۔ بہن بھائی وہ ہوتے ہیں جو ایک دوسرے کا احترام کریں اور محبت سے اختلافات حل کریں۔ اور باس یا لیڈر وہ ہوتا ہے جو اپنے ماتحتوں کو عزت دے اور ان کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے میں مدد کرے۔


یاد رکھیں، اصل طاقت ان رشتوں میں ہے جہاں عزت، محبت، اور اعتماد کی بنیاد ہو۔ جب تک ہم ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے بجائے ساتھ کھڑا ہونا نہیں سیکھیں گے، معاشرہ زہر آلود رویوں سے آزاد نہیں ہو سکے گا۔


No comments: