Search This Blog

Sunday, December 8, 2024

انسان حد میں رہے( ساحرہ ظفر)

 

زندگی میں بے شمار خواہشات اور طلبیں ہیں، لیکن یہ صرف وہی انسان کامیاب اور خوشحال بنا سکتا ہے جو اپنی حدود کا احترام کرتا ہے۔ انسان کی سب سے بڑی طاقت اس کی عقل میں ہے، اور اس کا سب سے اہم امتحان اسی بات میں ہے کہ وہ اپنے جذبات، خواہشات اور سرگرمیوں میں اعتدال کیسے برقرار رکھتا ہے۔ ہم نے یہ سنا ہے کہ "ہر چیز کی زیادتی نقصان دہ ہے"، لیکن ہم اکثر اس سادہ اور سچی حقیقت کو نظرانداز کر دیتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ بے لگام خواہشات، بے قابو جذبات اور بے جا خرچیں انسان کی فلاح و بہبود کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ بن جاتی ہیں۔


جب انسان اپنی غذا میں اعتدال نہیں رکھتا، تو وہ صرف جسمانی طور پر نہیں بلکہ ذہنی طور پر بھی کمزور پڑتا ہے۔ زیادہ کھانا، خاص طور پر غیر صحت بخش کھانے، انسان کی توانائی کو کمزور کرتا ہے اور اس کی ذہنی کارکردگی میں واضح کمی آتی ہے۔ اس سے صرف جسمانی بیماریوں کا سامنا نہیں ہوتا بلکہ انسان کا اعتماد اور خود اعتمادی بھی مجروح ہوتا ہے۔ اسی طرح، جب انسان اپنی زبان کو بے سوچے سمجھے کھول دیتا ہے اور باتوں میں حد سے تجاوز کرتا ہے، تو وہ دوسروں کے دلوں میں اپنی عزت اور مقام کھو دیتا ہے۔ لفظوں کا غیر ضروری استعمال نہ صرف اپنے آپ کو بلکہ دوسروں کو بھی تکلیف دیتا ہے۔ انسان کو اپنی زبان پر قابو پانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ دوسروں کی عزت کر سکے اور خود بھی عزت پائے۔


پیسوں کا بے دریغ خرچ بھی ایک تباہ کن عادت ہے۔ جب انسان اپنی مالی حالت کا صحیح اندازہ لگائے بغیر پیسوں کی فضول خرچی کرتا ہے، تو وہ صرف اپنی زندگی کو مشکلات میں نہیں ڈالتا بلکہ اپنے خاندان اور معاشرتی ذمہ داریوں سے بھی غافل ہو جاتا ہے۔ مالی استحکام کے بغیر انسان کی زندگی محض ایک لہر کی طرح ہے، جو وقت کے ساتھ اپنے راستے سے ہٹ کر تباہی کی طرف چلتی ہے۔ بچت، سرمایہ کاری اور مالی منصوبہ بندی کی اہمیت کا اندازہ تب ہوتا ہے جب ہم اپنی ضروریات پوری کرنے کے لئے پریشان ہوتے ہیں۔


ہمیں یہ حقیقت سمجھنی ہوگی کہ زندگی میں توازن اور اعتدال ہی کامیابی اور سکون کا حقیقی راز ہے۔ اگر ہم اپنی زندگی کے تمام پہلوؤں میں حد میں رہیں، تو نہ صرف ہم اپنی ذاتی خوشی اور سکون حاصل کریں گے بلکہ اپنے ارد گرد کے لوگوں کے لیے بھی ایک مثبت مثال قائم کریں گے۔ یہ حقیقت ہے کہ جو لوگ حد میں رہنا سیکھتے ہیں، وہ نہ صرف خود کو بہتر بناتے ہیں بلکہ پوری دنیا کو بہتر بنانے کی طاقت رکھتے ہیں۔

لہذا، ہمیں اپنی زندگی میں حد کا احترام کرنا چاہیے—کھانے، بولنے، خرچ کرنے، اور ہر وہ کام جس سے ہماری زندگی جڑی ہو۔ کیونکہ اگر ہم اپنی حدوں کو پہچان کر ان کا احترام کریں گے، تو ہم اپنی اصل منزل تک پہنچنے میں کامیاب ہوں گے، اور ایک بہتر، خوشحال اور کامیاب زندگی گزار سکیں گے۔


No comments: