Search This Blog

Monday, December 30, 2024

جھکنے میں عظمت (تحریر ساحرہ ظفر)

 نماز میں سجدے کی حالت وہ لمحہ ہے جب انسان اپنی انا، غرور، اور دنیاوی تکبر کو مٹی میں ملا دیتا ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں بندہ اپنی حقیقت کو پہچانتا ہے اور رب کی عظمت کے سامنے جھک جاتا ہے۔ ماتھے کا زمین پر ٹیکنا اور ہاتھوں کا عاجزی سے زمین پر رکھ دینا صرف ایک عمل نہیں بلکہ ایک زبردست پیغام ہے۔ یہ پیغام کہ میں اپنی ساری طاقت، ہنر، اور اختیارات کو تیرے آگے سرنڈر کر رہا ہوں، اے میرے مالک!


سجدے میں انسان کا جسم جھکتا ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس کا دل، دماغ، اور روح بھی اللہ کی بارگاہ میں جھک جاتی ہے۔ یہ جھکنا محض ایک رسم نہیں بلکہ اپنے رب کی حاکمیت کا اعتراف ہے۔ سجدے میں انسان اس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ وہ نہایت عاجز ہے، بے بس ہے، اور اس کے تمام معاملات اللہ کے ہاتھ میں ہیں۔ یہ لمحہ انسان کی انا کو توڑ دیتا ہے اور اسے اپنی اصل حیثیت کا احساس دلاتا ہے۔


سجدے میں ہاتھوں کا زمین پر ہونا اس بات کی علامت ہے کہ بندہ اپنی دنیاوی ہتھیار، سازوسامان، اور طاقت کو چھوڑ کر اللہ کے حضور پیش ہو رہا ہے۔ یہ اپنے رب کے سامنے کامل سپردگی کا اعلان ہے۔ سجدے میں انسان وہ مقام حاصل کرتا ہے جہاں وہ دنیا کے ہر جھمیلوں سے آزاد ہو کر اپنے رب سے گفتگو کر سکتا ہے۔


یہی وہ مقام ہے جہاں بندے کا دل اللہ کے قریب ترین ہوتا ہے۔ یہی وہ لمحہ ہے جب اللہ اپنے بندے سے کہتا ہے کہ مانگو، جو مانگو گے عطا کیا جائے گا۔ یہ وہ لمحات ہیں جن میں انسان اپنی دعاؤں، خواہشات، اور خوابوں کو اللہ کے قدموں میں ڈال دیتا ہے اور مطمئن ہو جاتا ہے کہ اس کا رب اس کے حق میں بہترین فیصلہ کرے گا۔


سجدہ ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ غرور انسان کو برباد کر دیتا ہے، لیکن عاجزی انسان کو اللہ کے قریب کر دیتی ہے۔ جب بھی سجدے میں جائیں، دل سے یہ محسوس کریں کہ آپ اس کائنات کے سب سے بڑے مالک کے سامنے جھکے ہیں۔ اپنی تمام تر محبت، خواہشات، اور درد کو اس کے سپرد کریں، کیونکہ وہی سب کچھ سننے اور قبول کرنے والا ہے۔


یہی سجدہ ہے جو ایک بندے کو دنیا کے جھمیلوں سے نکال کر اللہ کی بے پایاں رحمتوں کے سمندر میں غوطہ زن کر دیتا ہے۔


No comments:

وقت کے فرعون

 تحریر ساحرہ ظفر