تحریر: ساہرہ ظفر
ایک سرد شام تھی، میں اپنی کتابوں میں گم تھی کہ اچانک کسی نے سوال کیا، "کیا تمہیں پتہ ہے، جب تاج محل بن رہا تھا، تب دنیا میں یونیورسٹیاں تعمیر ہو رہی تھیں؟" یہ سن کر میری سوچوں کے سمندر میں ایک ہلچل مچ گئی۔
میرے ذہن میں عجیب و غریب سوالات اٹھنے لگے۔ کیا تاج محل بنانے والے انجینئر نہیں تھے؟ کیا وہ تخلیقی نہیں تھے؟ پھر کیوں یہ موازنہ کیا جاتا ہے کہ ہم پیچھے رہ گئے؟ یہ تضاد کیوں؟
تاج محل… ایک ایسی عمارت جس کے حسن کو بیان کرنے کے لیے الفاظ کم پڑ جاتے ہیں۔ یہ محبت کی ایک ایسی کہانی ہے جو پتھر کی زبان میں سنائی گئی۔ اس کے ہر نقش و نگار، ہر محراب، ہر ستون میں ایک تخلیقی ذہن کی جھلک ہے۔ سوچیں، وہ لوگ جو اس فن پارے کو بنانے کے لیے دن رات محنت کر رہے تھے، وہ کسی یونیورسٹی سے کم نہیں تھے۔ ان کے ہاتھوں کی مہارت، ان کی سوچ کی گہرائی، اور ان کے دلوں کی لگن نے دنیا کو وہ کچھ دیا جسے صدیوں تک یاد رکھا جائے گا۔
لیکن پھر یہ موازنہ کیوں؟ تاج محل اور یونیورسٹیوں کا؟ دونوں کی نوعیت اور مقصد مختلف ہیں۔ یونیورسٹیاں علم پھیلانے کے لیے ہیں، ذہنوں کو تراشنے کے لیے ہیں، اور تاج محل… وہ تو محبت، فن، اور عظمت کا ایسا شاہکار ہے جو روح کو چھو لیتا ہے۔
یہ کہنا کہ ہم پیچھے رہ گئے، سراسر غلط ہے۔ تاج محل بنانے والے بھی انسان تھے، وہ بھی انجینئر تھے۔ ان کے پاس بھی تخلیقی صلاحیتیں تھیں، لیکن ان کی تخلیقیت نے محبت کی یادگار کھڑی کی۔ وہ زمانہ اپنی جگہ، اور یونیورسٹیاں اپنی جگہ۔ دونوں کا مقصد مختلف تھا، دونوں کا سفر الگ تھا۔
میری سوچوں کا سلسلہ جاری تھا کہ مجھے احساس ہوا، یہ سوال صرف ایک موازنہ نہیں بلکہ ایک نظرِثانی کا موقع ہے۔ ہم ہر وقت دوسروں سے خود کو موازنہ کرتے ہیں، اپنی تاریخ، اپنی تخلیقات کو کمتر سمجھتے ہیں، اور غیر ضروری احساس کمتری کا شکار ہو جاتے ہیں۔
تاج محل اپنی جگہ اور یونیورسٹیاں اپنی جگہ اہم ہیں۔ ایک نے محبت کو پتھر میں قید کر دیا اور دوسرے نے علم کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچایا۔ یہ کہنا کہ ہم نے تاج محل بنایا، اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم پیچھے رہ گئے۔ ہر دور کے اپنے تقاضے اور اپنی ترجیحات ہوتی ہیں۔
تاریخ ہمیں سکھاتی ہے کہ تخلیقیت کی کوئی ایک شکل نہیں ہوتی۔ کبھی یہ سنگ مرمر پر نقش بنتی ہے، کبھی کتابوں میں علم کی صورت۔ ہمیں دونوں کی قدر کرنی چاہیے، کیونکہ یہی ہماری پہچان ہیں۔
شاید اس سوال کا جواب یہی ہے کہ ہم نے جو بنایا، وہ اپنی جگہ عظیم ہے۔ تاج محل ایک خواب کی حقیقت ہے، اور یونیورسٹیاں ایک عزم کی کہانی۔ دونوں اپنی اپنی جگہ شاہکار ہیں، اور ہمیں ان پر فخر کرنا چاہیے۔
No comments:
Post a Comment